لیگز کرکٹ ایک اور کھلاڑی کو لے ڈوبی

لیگز کرکٹ ایک اور کھلاڑی کو لے گئی
لیگز کرکٹ ایک اور کھلاڑی کو لے گئی
League cricket is creating threats for international cricket. Now players are ignoring to represent their country due to league cricket.

ایک وقت تھا جب کھلاڑی اپنے ملک کی نمائندگی کرنا اپنے لیے فخر اور سب کچھ سمجھتے تھے لیکن لیگ کرکٹ آنے کے بعد یہ معاملہ یکسر تبدیل ہو چکا ہے۔ اب کرکٹر لیگز کرکٹ کھیلنے اور زیادہ پیسہ کمانے کے لیے اپنے کیریر کے عروج پر ہی مختلف بہانے بنا کر ریٹائر ہو رہے ہیں ان میں سے ایک کرکٹر محمد عامر بھی ہیں۔ کون نہین جانتا کہ 2010 میں انھوں نے پیسوں کی خاطرسپاٹ فکسنگ کی اور ملک کو بیچا پھر اس کے بعد ان پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی پابندی لگا دی گئی ۔ لیکن ان کی کم عمر ی اور  ٹیلنٹ کو دیکھتے ہو ئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے انکی بھر پور حمایت کی اور اپنی پوری کوشش کر کہ ان کو دوبارہ ٹیم میں شامل بھی کیا لیکن ان کی کارکردگی پہلے جیسے نہیں رہی جس کی وجہ سے انھوں نے پہلے تو ٹیسٹ کر کٹ سے ریٹائرمنٹ لی پھر اس کے بعد ٹیم مینجمنٹ سے اختلاف کی بنا پر ون ڈے اور ٹی ٹونٹنی سے بھی ریٹائرمنٹ لے لی ۔ اور کہا کہ جب تک موجودہ ٹیم مینجمنٹ خاص طور پر مصباع اور وقار یونس ہیں وہ اس انتظامیہ کے ساتھ نہیں کھیل سکتے اب تازہ نیور یہ آ رہی ہیں کہ انھو ں نے انگلینڈ کی شہریت کے لیے اپلائی کر لیا ہے ۔ قارین آپکو بتاتے چلیں کہ انکی بیوی بھی انگلینڈ  کی نیشنلٹی ہولڈر ہیں اس لیے جلد ہی انکو بھی انگلینڈ کی نیشنلٹی مل جائے گی ۔اور اس کے بعد وہ آئی پی ایل کھیل سکیں گے کیوں کہ 2009 کے بعد سے آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں ہے لیکن انگلش نیشنلٹی ملنے کے بعد محمد عامر اس کے زریعے آئی پی ایل کھیلنےکے اہل ہو جائیں گے اور وہ ایک آئی پی ایل ٹورنامنٹ سے اس سے زیادہ رقم کمالیں گے جتنی وہ پاکستان سے کھلتے ہوئے پورے سال میں کماتے تھے۔ اس کے علاوہ باقی لیگز کی کمائی اس کے علاوہ ہوگی۔اس کے ساتھ ساتھ وہ کچھ سال کے بعد انگلینڈ کی ٹیم کی نمائندگی کرنے کے بھی اہل ہو جائیں گئے۔ کھلاڑیوں کو بغاوت پر ابھارنے میں لیگز کرکٹ کا بہت اہم کردار ہے اور محمد عامر نے بھی یہ سب کچھ اسی لیے کیا کہ انکو پتاتھا کہ وہ اگر پاکستان کی طرف سے نہیں بھی کھیلتے تو وہ لیگز کھیل کر اچھی خاصی رقم کما لیں گے۔اور اسی لیے انھوں نے قبل ازوقت ریٹائر منٹ لی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے جو انکو سپورٹ کیا انکا مقدمہ لڑا وہ سب ضائع  ہوا  اور پاکستان کرکٹ کو اس سے کچھ بھی فائد ہ نہیں ہو سکا۔ اب آئی سی سی اور تمام کرکٹ بورڈز کو ایسے کھلاڑیو ں کی روک تھام کے لیے کچھ اقدامات کرنے ہوں گےتاکہ نیشنل ٹیم کی نمائندگی کے بجائے کھلاڑی لیگز کرکٹ کو ترجیح نا دیں۔

https://www.facebook.com/groups/770680966932455/?ref=share

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

Please do not enter any spam link in the comment box.

مشہور اشاعتیں