A Pakistani All rounder who was considered substitutes of Imran Khan
 |
Do you know who was he?? |
90 کی دہائی کے آخر میں پاکستان کر کٹ ٹیم میں ایک ایسے
کھلاڑی کی آمد ہو ئی جس کے بارے میں لو گو ں کا ما ننا تھا کہ وہ پاکستان کا اگلا
عمران خان بن سکتا ہے۔ عمران خان ہی کی طرح یہ کھلاڑی بھی ایک آل راؤنڈر تھا اور
اپنی آل راؤنڈنگ سکلز سے اس کھلاڑی نے پاکستان کو نا جانے کتنے میچ
جتوائے۔ ایک وقت تھا کہ اس کھلاڑی کی باؤلنگ سے سچن ٹنڈولکر اور بلے بازی سے گلین
میگرا جیسے کھلاڑی بھی خوف کھاتے تھے۔لیکن اتنی صلاحیتوں سے بھرا یہ کھلاڑی انٹر
نیشنل کر کٹ سے اچانک کیوں غائب ہو گیا آج کے اس آرٹیکل میں ہم آپکو بتائیں گے۔
 |
When Abdul Razzaq was young |
آج کے اس آرٹیکل
میں میں آپ کو پاکستان کے مشہور آل راؤنڈر
عبدالرزاق کے بارے میں بتاؤں گا۔ عبدالرزاق 2 دسمبر 1979کو پاکستان کے شہر لاہور
میں پیدا ہوئے۔انہوں نے اپنے انٹر نیشنل کر کٹ کرئیر کا آغاز سن 1996
میں 16 برس کی عمر میں زمبابوے کے خلاف ایک ون ڈے میچ سے کیا تھا۔ اگر چہ کے شروع
ہی سے انہیں ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے بہت سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا کیوں اس
وقت پاکستان ٹیم میں ایک طرف وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر جیسے فاسٹ باؤلرز
کی لائن لگی ہوئی تھی تو دوسری طرف آل راؤنڈرز کی کیٹگری میں اظہر محمود سے بھی
سخت مقابلہ تھا لیکن اس کے باوجود
عبدالرزاق نے اپنی بہترین پرفارمنس سے نا صرف ٹیم میں جگہ بنائی بلکہ پوری دنیا
میں اپنا نام اور پاکستان کا نام روشن کیا ۔

اپنی ہارڈ ہٹنگ بیٹنگ اور شاندار بولنگ کے لیے دنیا
بھر میں مشہور عبدالرزاق نے سن 1999 میں آسٹریلیا میں کھیلی گئی تین ملکی سیریز
میں ایسی پرفارمنس دکھائی کہ بس دنیا ان کی قائل ہو گئی۔ اس سیریز میں رزاق نے دنیا کے سب سے بہترین بلے بازوں میں شمار
سچن ٹنڈولکر کو اپنی گیند بازی سے خوب پریشان کیا۔سچن کو اس ٹورنامنٹ میں رزاق نے
تین بار آؤٹ کیا تھا، جس کے بعد سچن نے
انہیں دنیا کےسب سے مشکل تیز گیند بازوں میں سے ایک بتایا تھا۔اس ٹورنامنٹ میں
رزاق نے بلے اور گیند دونوں سے ہی خوب کمال کیا تھا۔ انہوں نے سب سے پہلے
بھارت کے خلاف ہوبارٹ میں 5 وکٹ لینے کے بعد اسی میچ میں 70 رنز سکور کر کہ
پاکستان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیاتھا۔ اسی سیریز میں آسٹریلیا کے تیز گیند
باز گلین میگرا کو رزاق نے ایک اوور میں لگارتار 5 چوکے لگائے جس کے بعد لوگ ان کی
مشابہت پاکستان کے مشہور آل راؤنڈر عمران خان سے کرنے لگےتھے۔ اپنی آل راؤنڈ
پرفارمنس کے لیے اس سیریز میں رزاق کو مین آف دا سیریز کا ایوارڈ بھی ملاتھا۔ اس
سے پہلے 1999 کے ورلڈ کپ میں بھی ٹیم کو فائنل تک پہنچانے میں رزاق نے اہم کردار
ادا کیا تھا۔1999 میں ہی آسٹریلیا کے
خلاف برسبن میں عبدالرزاق نے اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز کیاتھا اور سن 2000 میں عبدالرزاق ٹیسٹ میچ میں ہیٹ ٹرک
لینے والے دنیا کے سب سے کم عمر والے گیند
باز بن گئے۔ سری لنکا کے خلاف گال میں کھیلے گئے اس ٹیسٹ میچ میں رزاق نے رومیش کالوترنا، رنگنا ہیراتھ اور روی پشپاکمارا کی
وکٹ حاصل کر کہ یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔رزاق کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ
اپنے دور کے سب سے خطرناک آل راؤنڈر میں سے ایک تھے اور ان کے ریکارڈ ز اس بات کا
ثبوت ہیں ۔ انہوں پاکستان کے لیے 265 ون ڈے میچوں میں 29.70 کی اوسط سے
5080 رن بنائے اور 31 کی اوسط سے ون ڈے میچوں میں 269 وکٹس
اپنے نام کیں ۔46 ٹیسٹ میچوں میں رزاق نے
لگ بھگ 29 کی اوسط سے 1046 رن
بنائے اور 100 وکٹس حاصل کیں ۔
 |
Bowling and Batting stats of Razzaq |
عبدالرزاق
کا یہ ریکارڈ عمران خان جتنا بہتر تو نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ان کا شمار نا صرف
پاکستان بلکہ دنیا کے بہترین آل راؤنڈرز میں ہوتاہے۔اپنے دن پر جب وہ فارم میں ہوتے تھے تو ان کی بیٹنگ
دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ اننگز کے آخری اورز میں وہ دنیا کے کسی بھی باؤلر کو
خاطر میں نہیں لاتے تھے لیکن بد قسمتی سے عبدالرزاق اپنے کرئیر میں لگاتار کسی نہ کسی وجہ سے ٹیم سے اندر باہر ہوتے رہے۔ 2007 میں عبدالرزاق
کو پاکستان کی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ ٹیم میں جگہ نہیں ملی۔ سیلکٹرز کے اس فیصلے سے
ناراض ہو کر عبدالرزاق نےکر کٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان کردیا تھا اور اسی سال وہ انڈین کرکٹ لیگ میں شامل ہو گئے جہاں وہ حیدر
آباد ہیروز کی ٹیم کے لیے کھیلنے لگے۔اور
اس ٹورنامنٹ میں بھی انھوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔بعد میں آئی سی ایل میں
حصہ لینے کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ
نےعبدالر زاق پر بین لگا دیا تھا حالانکہ
ان پر لگا یہ بین سن 2009 میں ہٹ گیا اور اسی سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ ٹیم میں یاسرعرفات
کے زخمی ہونے کی وجہ سے رزاق کو ٹیم میں شامل کر لیا گیا تھا ۔ پاکستان اس
ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا چیمپئن بنا تھا اور
رزاق نے پاکستان کو چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔ 2010 میں عبدالرزاق
نے ساؤتھ افریقہ کے خلاف ابو ظہبی میں اپنے کریئر کی سب سے یادگار اننگز کھیلی
تھی۔اس میچ میں رزاق نے اپنی 109 رنز کی دھواں دار اننگز کی بدولت ہاری
ہوئی بازی کو پاکستان کی جیت میں پلٹ دیا تھا۔ میچ کے بعد ہوئی پریس کانفرنس میں رزاق نے کہا کہ اگر ساؤتھ
افریقہ کے خلاف میچ میں وہ اچھی
پرفارمنس نہیں دے پاتے تو وہ میچ ان کے کرئیر کا آخری میچ ہو سکتا تھا۔اس میچ میں عبدالرزاق نے 72بالز
پر 109 بنا کر تن تنہا پاکستان کو 1 وکٹ سے یہ میچ جتوایا تھا۔رزاق نے
پاکستان ٹیم کے کوچ وقار یونس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وقار کی ہمیشہ
یہ کوشش ہوتی تھی کہ کسی بھی
طرح ٹیم میں میرا سلیکشن نہ ہو ۔عبدالرزاق
کے بارے میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اگر
انہیں ٹیم مینجمنٹ کا سپورٹ ہوتا تو ان کے کریئر کی کہانی کچھ اورہی ہوتی۔ میرا
ماننا ہے کہ اگر عبدالرزاق اپنی فیلڈنگ اور فٹنس پر توجہ دیتے خاص طور پر اگر انکی فیلڈنگ بہتر ہوتی ان کا
کئریر مزید لمبا ہو سکتا تھا۔لیکن ان سب کے
باوجود عبدالرزاق کا کئریر شاندار رہا
دنیا آج بھی انکو اور خاص طور پر آخری
اورز میں انکی بیٹنگ کو یاد کرتی ہے۔
 |
Razzaq dropped the catch in 2003 world cup on crucial time |
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
Please do not enter any spam link in the comment box.